|
|||||
|
|||||
|
|||||
مُطہّرات۱۴۹۔ بارہ چیزیں ایسی ہیں جو نجاست کو پاک کرتی ہیں اور انہیں مطہرات کہا جاتا ہے۔ ۱۔ پانی ۲۔ زمین ۳۔ سورج ۴۔ استحالہ ۵۔ انقلاب ۶۔ انتقال ۷۔ اسلام ۸۔ تبعیت ۹۔ عین نجاست کا زائل ہو جانا ۱۰۔ نجاست کھانے والے حیوان کا استبراء ۱۱۔ مسلمان کا غائب ہوجانا ۱۲۔ ذبح کئے گئے جانور کے بدن سے خون کا نکل جانا۔ ان مطہرات کے بارے میں مفصل احکام آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔ پانی۱۵۰۔ پانی چار شرطوں کے ساتھ نجس چیز کو پاک کرتا ہے۔۱۔ پانی مطلق ہو۔ مضاف پانی مثلاً عرق گلاب یا عرق بید مشک سے نجس چیز پاک نہیں ہوتی۔ ۲۔ پانی پاک ہو۔ ۳۔نجس چیز کو دھونے کے دوران پانی مضاف نہ بن جائے۔ جب کسی چیز کو پاک کرنے کے لئے پانی سے دھویا جائے اور اس کے بعد مزید دھونا ضروری نہ و تو یہ بھی لازم ہے کہ اس پانی میں نجاست کی بو، رنگ یا ذائقہ موجود نہ ہو لیکن اگر دھونے کی صورت اس سے مختلف ہو (یعنی وہ آخری دھونا نہ ہو) اور پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ بدل جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ مثلاً اگر کوئی چیز کُر پانی یا قلیل پانی سے دھوئی جائے اور اسے دو مرتبہ دھونا ضروری ہو تو خواہ پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ پہلی دفعہ دھونے کے وقت بدل جائے لیکن دوسری دفعہ استعمال کئے جانے والے پانی میں ایسی کوئی تبدیلی رونما نہ ہو تو وہ چیز پاک ہو جائے گی۔ ۴۔ نجس چیز کو پانی سے دھونے کے بعد اس میں عین نجاست کے ذرات باقی نہ رہیں۔ نجس چیز کو قلیل پانی یعنی ایک کُر سے کم پانی سے پاک کرنے کی کچھ اور شرائط بھی ہیں جن کا ذکر کیا جا رہا ہے: ۱۵۱۔ نجس برتن کے اندرونی حصے کو قلیل پانی سے تین دفعہ دھونا ضروری ہے اور کُر یا جاری پانی کا بھی احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے لیکن جس برتن سے کُتے نے پانی یا کوئی اور مائع چیز پی ہو اسے پہلے پاک مٹی سے مانجھنا چاہئے پھر اس برتن سے مٹی کو دُور کرنا چاہئے، اس کے بعد قلیل یا کُر یا جاری پانی سے دو دفعہ دھونا چاہئے۔ اسی طرح اگر کُتے نے کسی برتن کو چاٹا ہو اور کوئی چیز اس میں باقی رہ جائے تو اسے دھونے سے پہلے مٹی سے مانجھ لینا ضروری ہے البتہ اگر کتے کا لعاب کسی برتن میں گر جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر اسے مٹی سے مانجھنے کے بعد تین دفعہ پانی سے دھونا ضروری ہے۔ ۱۵۲۔ جس برتن میں کتے نے منہ ڈالا ہے اگر اس کا منہ تنگ ہو تو اس میں مٹی ڈال کر خوب ہلائیں تاکہ مٹی برتن کے تمام اطراف میں پہنچ جائے۔ اس کے بعد اسے اسی ترتیب کے مطابق دھوئیں جس کا ذکر سابقہ مسئلے میں ہو چکا ہے۔ ۱۵۳۔ اگر کسی برتن کو سوّر چاٹے یا اس میں سے کوئی بہنے والی چیز پی لے یا اس برتن میں جنگلی چوہا مر گیا ہو تو اسے قلیل یا کُر یا جاری پانی سے ساتھ مرتبہ دھونا ضروری ہے لیکن مٹی سے مانجھنا ضروری نہیں۔ ۱۵۴۔ جو برتن شراب سے نجس ہو گیا ہو اسے تین مرتبہ دھونا ضروری ہے۔ اس بارے میں قلیل یا کُر یا جاری پانی کی کوئی تخصیص نہیں۔ ۱۵۵۔ اگر ایک ایسے برتن کو جو نجس مٹی سے تیار ہوا ہو یا جس میں نجس پانی سرایت کر گیا ہو کُر یا جاری پانی میں ڈال دیا جائے تو جہاں جہاں وہ پانی پہنچے گا برتن پاک ہو جائے گا اور اگر اس برتن کے اندرونی اجزاء کو بھی پاک کرنا مقصود ہو تو اسے کُر یا جاری پانی میں اتنی دیر تک پڑے رہنے دینا چاہئے کہ پانی تمام برتن میں سرایت کر جائے۔ اور اگر اس برتن میں کوئی ایسی نمی ہو جو پانی کے اندرونی حصوں تک پہنچنے میں مانع ہو تو پہلے اسے خشک کر لینا ضروری ہے اور پھر برتن کو کُر یا جاری پانی میں ڈال دینا چاہئے۔ ۱۵۶۔ نجس برتن کو قلیل پانی سے دو طریقے سے دھویا جا سکتا ہے۔ (پہلا طریقہ) برتن کو تین دفعہ بھرا جائے اور ہر دفعہ خالی کر دیا جائے۔ (دوسرا طریقہ) برتن میں تین دفعہ مناسب مقدار میں پانی ڈالیں اور ہر دفعہ پانی کو یوں گھمائیں کہ وہ تمام نجس مقامات تک پہنچ جائے اور پھر اسے گرا دیں۔ ۱۵۷۔ اگر ایک بڑا برتن مثلا دیگ یا مٹکا نجس ہو جائے تو تین دفعہ پانی سے بھرنے اور ہر دفعہ خالی کرنے کے بعد پاک ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر اس میں تین دفعہ اوپر سے اس طرح پانی انڈیلیں کہ اس کی تمام اطراف تک پہنچ جائے اور ہر دفعہ اس کی تہہ میں جو پانی جمع ہو جائے اس کو نکال دیں تو برتن پاک ہو جائے گا۔ اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ دوسری اور تیسری بار جس برتن کے ذریعے پانی باہر نکالا جائے اسے بھی دھولیا جائے۔ ۱۵۸۔ اگر نجس تانبے وغیرہ کو پگھلا کر پانی سے دھو لیا جائے تو اس کا ظاہری حصہ پاک ہو جائیگا۔ ۱۵۹۔ اگر تنور پیشاب سے نجس ہو جائے اور اس میں اوپر سے ایک مرتبہ پانی ڈالا جائے کہ اس کی تمام اطراف تک پہنچ جائے تو تنور پاک ہو جائے گا اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ یہ عمل دو دفعہ کیا جائے۔ اور اگر تنور پیشاب کے علاوہ کسی اور چیز سے نجس ہوا ہو تو نجاست دور کرنے کے بعد مذکورہ طریقے کے مطابق اس میں ایک دفعہ پانی ڈالنا کافی ہے۔ اور بہتر یہ ہے کہ تنور کی تہہ میں ایک گڑھا کھود لیا جائے جس میں پانی جمع ہو سکے پھر اس پانی کو نکال لیا جائے اور گڑھے کو پاک مٹی سے پُر کر دیا جائے۔ ۱۶۰۔ اگر کسی نجس چیز کو کُر یا جاری پانی میں ایک دفعہ یوں ڈبو دیا جائے کہ پانی اس کے تمام نجس مقامات تک پہنچ جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی اور قالین یا دری اور لباس وغیرہ کو پاک کرنے کے لئے اسے نچوڑنا اور اسی طرح سے ملنا یا پاوں سے رگڑنا ضروری نہیں ہے۔ اور اگر بدن یا لباس پیشاب سے نجس ہو گیا ہو تو اسے کُر پانی میں دو دفعہ دھونا بھی لازم ہے۔ ۱۶۱۔ اگر کسی ایسی چیز کو جو پیشاب سے نجس ہو گئی ہو قلیل پانی سے دھونا مقصود ہو تو اس پر ایک دفعہ یوں پانی بہا دیں کہ پیشاب اس چیز میں باقی نہ رہے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی۔ البتہ لباس اور بدن پر دو دفعہ پانی بہانا ضروری ہے تاکہ پاک ہو جائیں۔ لیکن جہاں تک لباس، قالین، دری اور ان سے ملتی جلتی چیزوں کا تعلق ہے انہیں ہر دفعہ پانی ڈالنے کے بعد نچوڑنا چاہئے تاکہ غسالہ ان میں سے نکل جائے۔ (غسالہ یا دھون اس پانی کو کہتے ہیں جو کسی دھوئی جانے والی چیز سے دُھلنے کے دوران یا دھل جانے کے بعد خود بخود یا نچوڑ نے سے نکلتا ہے۔) ۱۶۲۔ جو چیز ایسے شیر خوار لڑکے یا لڑکی کے پیشاب سے جس نے دودھ کے علاوہ کوئی غذا کھانا شروع نہ کی ہو اور احتیاط کی بنا پر دو سال کا نہ ہو نجس ہو جائے تو اس پر ایک دفعہ اس طرح پانی ڈالا جائے کہ تمام نجس مقامات پر پہنچ جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مزید ایک بار اس پر پانی ڈالا جائے۔ لباس، قالین اور دری وغیرہ کو نچوڑنا ضروری نہیں۔ ۱۶۳۔ اگر کوئی چیز پیشاب کے علاوہ کسی نجاست سے نجس ہو جائے تو وہ نجاست دور کرنے کے بعد ایک دفعہ قلیل پانی اس پر ڈالا جائے۔ جب وہ پانی بہہ جائے تو وہ چیز پاک ہو جاتی ہے۔ البتہ لباس اور اس سے ملتی جلتی چیزوں کو نچوڑ لینا چاہئے تاکہ ان کا دھوون نکل جائے۔ ۱۶۴۔ اگر کسی نجس چٹائی کو جو دھاگوں سے بنی ہوئی ہو کُر یا جاری پانی میں ڈبو دیا جائے تو عین نجاست دور ہونے کے بعد وہ پاک ہو جائے گی لیکن اگر اسے قلیل پانی سے دھویا جائے تو جس طرح بھی ممکن ہو اس کا نچوڑنا ضروری ہے (خواہ اس میں پاوں ہی کیوں نہ چلانے پڑیں) تاکہ اس کو دھوون الگ ہو جائے۔ ۱۶۵۔ اگر گندم، چاول، صابن وغیرہ کا اوپر والا حصہ نجس ہو جائے تو وہ کُر یا جاری پانی میں ڈبونے سے پاک ہو جائے گا لیکن اگر ان کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے تو کُر یا جاری پانی ان چیزوں کے اندر تک پہنچ جائے اور پانی مطلق ہی رہے تو یہ چیزیں پاک ہو جائیں گی لیکن ظاہر یہ ہے کہ صابن اور اس سے ملتی جلتی چیزوں کے اندر آب مطلق بالکل نہیں پہنچتا۔ ۱۶۶۔ اگر کسی شخص کو اس بارے میں شک ہو کہ نجس پانی صابن کے اندرونی حصے تک سرایت کر گیا ہے یا نہیں تو وہ حصہ پاک ہوگا۔ ۱۶۷۔ اگر چاول یا گوشت یا ایسی ہی کسی چیز کا ظاہری حصہ نجس ہو جائے تو کسی پاک پیالے یا اس کے مثل کسی چیز میں رکھ کر ایک دفعہ اس پر پانی ڈالنے اور پھر پھینک دینے کے بعد وہ چیز پاک ہو جاتی ہے اور اگر کسی نجس برتن میں رکھیں تو یہ کام تین دفعہ انجام دینا ضروری ہے اور اس صورت میں وہ برتن بھی پاک ہو جائے گا لیکن اگر لباس یا کسی دوسری ایسی چیز کو برتن میں ڈال کر پاک کرنا مقصود ہو جس کا نچوڑنا لازم ہے تو جتنی بار اس پر پانی ڈالا جائے اسے نچوڑنا ضروری ہے اور برتن کو الٹ دینا چاہئے تاکہ جو دھوون اس میں جمع ہو گیا ہو وہ بہہ جائے۔ ۱۶۸۔ اگر کسی نجس لباس کو جا نیل یا اس جیسی چیز سے رنگا گیا ہو کُر یا جاری پانی میں ڈبویا جائے اور کپڑے کے رنگ کی وجہ سے پانی مضاف ہونے سے قبل تمام جگہ پہنچ جائے تو وہ لباس پاک ہو جائے گا اور اگر اسے قلیل پانی سے دھویا جائے اور نچوڑنے پر اس میں سے مضاف پانی نہ نکلے تو وہ لباس پاک ہو جاتا ہے۔ ۱۶۹۔ اگر کپڑے کو کُر یا جاری پانی میں دھویا جائے اور مثال کے طور پر بعد میں کائی وغیرہ کپڑے میں نظر آئے اور یہ احتمال نہ ہو کہ یہ کپڑے کے اندر پانی کے پہنچنے میں مانع ہوئی ہے تو وہ کپڑا پاک ہے۔ ۱۷۰۔ اگر لباس یا اس سے ملتی جلتی چیز کے دھونے کے بعد مٹی کا ذرہ یا صابن اس میں نظر آئے اور احتمال ہو کہ یہ کپڑے کے اندر پانی کے پہنچنے میں مانع ہوا ہے تو وہ پاک ہے لیکن اگر نجس پانی مٹی یا صابن میں سرایت کر گیا ہو تو مٹی اور صابن کا اوپر والا حصہ پاک اور اس کا اندرونی حصہ نجس ہو گا۔ ۱۷۱۔ جب تک عین نجاست کسی نجس چیز سے الگ نہ ہو وہ پاک نہیں ہوگی لیکن اگر بو یا نجاست کا رنگ اس میں باقی رہ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ لہذا اگر خون لباس پر سے ہٹا دیا جائے اور لباس دھو لیا جائے اور خون کا رنگ لباس پر باقی بھی رہ جائے تو لباس پاک ہو گا لیکن اگر بو یا رنگ کی وجہ سے یہ یقین یا احتمال پیدا ہو کہ نجاست کے ذرے اس میں باقی رہ گئے ہیں تو وہ نجس ہوگی۔ ۱۷۲۔ اگر کُر جاری پانی میں بدن کی نجاست دور کر لی جائے تو بدن پاک ہو جاتا ہے لیکن اگر بدن پیشاب سے نجس ہوا ہو تو اس صورت میں ایک دفعہ سے پاک نہیں ہوگا لیکن پانی سے نکل آنے کے بعد دوبارہ اس میں داخل ہونا ضروری نہیں بلکہ اگر پانی کے اندر ہی بدن پر ہاتھ پھیرلے کہ پانی دو دفعہ بدن تک پہنچ جائے تو کافی ہے۔ ۱۷۳۔ اگر نجس غذا دانتوں کی ریخوں میں رہ جائے اور پانی منہ میں بھر کر یوں گھمایا جائے کہ تمام نجس غذا تک پہنچ جائے تو وہ غذا پاک ہو جاتی ہے۔ ۱۷۴۔ اگر سر یا چہرے کے بالوں کو قلیل پانی سے دھویا جائے اور وہ بال گھنے نہ ہوں تو ان سے دھوون جدا کرنے کے لئے انہیں نچوڑنا ضروری نہیں کیونکہ معمولی پانی خود بخود جدا ہو جاتا ہے۔ ۱۷۵۔ اگر بدن یا لباس کو کوئی حصہ قلیل پانی سے دھوتے جائے تو نجس مقام کے پاک ہونے سے اس مقام سے متصل وہ جگہیں بھی پاک ہو جائیں گی جن تک دھوتے وقت عموماً پانی پہنچ جاتا ہے۔مطلب یہ ہے کہ نجس مقام کے اطراف کو علیحدہ دھونا ضروری نہیں بلکہ وہ نجس مقام کو دھونے کے ساتھ ہی پاک ہو جاتے ہیں۔ اور اگر ایک پاک چیز ایک نجس چیز کے برابر رکھ دیں اور دونوں پر پانی ڈالیں تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ لہذا اگر ایک نجس انگلی کو پاک کرنے کے لئے سب انگلیوں پر پانی ڈالیں اور نجس پانی یا پاک پانی سب انگلیوں تک پہنچ جائے تو نجس انگلی کے پاک ہونے پر تمام انگلیاں پاک ہو جائیں گی۔ ۱۷۶۔ جو گوشت یا چربی نجس ہو جائے دوسری چیزوں کی طرح پانی سے دھوئی جاسکتی ہے۔ یہی صورت اس بدن یا لباس کی ہے جس پر تھوڑی بہت چکنائی ہو جو پانی کو بدن یا لباس پہنچنے سے نہ روکے۔ ۱۷۷۔ اگر برتن یا بدن نجس ہو جائے اور بعد میں اتنا چکنا ہو جائے کہ پانی اس تک نہ پہنچ سکے اور برتن یا بدن کو پاک کرنا مقصود ہو تو پہلے چکنائی دور کرنی چاہئے تاکہ پانی ان تک (یعنی برتن یا بدن تک) پہنچ سکے۔ ۱۷۸۔ جو نل کُر پانی سے متصل ہو وہ کُر پانی کا حکم رکھتا ہے۔ ۱۷۹۔ اگر کسی چیز کو دھویا جائے اور یقین ہو جائے کہ پاک ہوگئی ہے لیکن بعد میں شک گزرے کہ عین نجاست اس سے دور ہوئی ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ اسے دوبارہ پانی سے دھولیا جائے اور یقین کر لیا جائے کہ عین نجاست دور ہوگئی ہے۔ ۱۸۰۔ وہ زمین جس میں پانی جذب ہو جاتا ہو مثلاً ایسی زمین جس کی سطح ریت یا بحری پر مشتمل ہو اگر نجس ہو جائے تو قلیل پانی سے پاک ہو جاتی ہے۔ ۱۸۱۔ اگر وہ زمین جس کا فرش پتھر یا اینٹوں کا ہو یا دوسری سخت زمین جس میں پانی جذب نہ ہوتا ہو نجس ہو جائے تو قلیل پانی سے پاک ہو سکتی ہے لیکن ضروری ہے کہ اس پر اتنا پانی گرایا جائے کہ بہنے لگے۔ جو پانی اوپر ڈالا جائے اگر وہ کسی گڑھے سے باہر نہ نکل سکے اور کسی جگہ جمع ہو جائے تو اس جگہ کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جمع شدہ پانی کو کپڑے یا برتن سے باہر نکال دیا جائے۔ ۱۸۲۔ اگر معدنی نمک کا ڈلا یا اس جیسی کوئی اور چیز اوپر سے نجس ہو جائے تو قلیل پانی سے پاک ہوسکتی ہے۔ ۱۸۳۔ اگر پگھلی ہوئی نجس شکر سے قند بنالیں اور اسے کُر یا جاری پانی میں ڈال دیں تو وہ پاک نہیں ہوگی۔ زمین۱۸۴۔ زمین پاوں کے تلوے اور جوتے کے نچلے حصہ کو چار شرطوں سے پاک کرتی ہے۔(اول) یہ کہ زمین پاک ہو۔ (دوم) احتیاط کی بنا پر خشک ہو۔ (سوم) احتیاط لازم کی بنا پر نجاست زمین پر چلنے سے لگی ہو۔ (چہارم) عین نجاست مثلاً خون اور پیشاب یا متنجس چیز مثلاً متنجس مٹی پاوں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے میں لگی ہو وہ راستہ چلنے سے یا پاوں زمین پر رگڑنے سے دور ہو جائے لیکن اگر عین نجاست زمین پر چلنے یا زمین پر رگڑنے سے پہلے ہی دور ہو گئی ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر پاک نہیں ہوں گے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ زمین مٹی یا پتھر یا انیٹوں کے فرش یا ان سے ملتی جلتی چیز پر مشتمل ہو۔ قالین و دری وغیرہ اور چٹائی، یا گھاس پر چلنے سے پاوں کا نجس تلوا یا جوتے کا نجس حصہ پاک نہیں ہوتا۔ ۱۸۵۔ پاوں کا تلوا یا جوتے کا نچلا حصہ نجس ہو تو ڈامر پر یا لکڑی کے بنے ہوئے فرش پر چلنے سے پاک ہونا محل اشکال ہے۔ ۱۸۶۔ پاوں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے کو پاک کرنے کے لئے بہتر ہے کہ پندرہ ہاتھ یا اس سے زیادہ فاصلہ زمین پر چلے خواہ پندرہ ہاتھ سے کم چلنے یا پاوں زمین پر رگڑنے سے نجاست دور ہوگئی ہو۔ ۱۸۷۔ پاک ہونے کے لئے پاوں یا جوتے کے نجس تلوے کا تر ہونا ضروری نہیں بلکہ خشک بھی ہوں تو زمین پر چلنے سے پاک ہو جاتے ہیں۔ ۱۸۸۔ جب پاوں یا جوتے کا نجس تلوا زمین پر چلنے سے پاک ہو جائے تو اس کی اطراف کے وہ حصے بھی جنہیں عموماً کیچڑ وغیرہ لگ جاتی ہے پاک ہو جاتے ہیں۔ ۱۸۹۔ اگر کسی ایسے شخص کے ہاتھ کی ہتھیلی یا گھٹنا نجس ہو جائیں جو ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل چلتا ہو تو اس کے راستے چلنے سے اس کی ہتھیلی یا گھٹنے کا پاک ہو جانا محل اشکال ہے۔ یہی صورت لاٹھی اور مصنوعی ٹانگ کے نچلے حصے، چوپائے کے نعل، موٹر گاڑیوں اور دوسری گاڑیوں کے پہیوں کی ہے۔ ۱۹۰۔ اگر زمین پر چلنے کے بعد نجاست کی بو یا رنگ یا باریک ذرے جو نظر نہ آئیں پاوں یا جوتے کے تلوے سے لگے رہ جائیں تو کوئی حرج نہیں اگرچہ احتیاط مستحب یہ کہ زمین پر اس قدر چلا جائے کہ وہ بھی زائل ہو جائیں ۔ ۱۹۱۔ جوتے کا اندرونی حصہ زمین پر چلنے سے پاک نہیں ہوتا اور زمین پر چلنے سے موزے کے نچلے حصے کا پاک ہونا بھی محل اشکال ہے لیکن اگر موزے کا نچلا حصہ چمڑے یا چمڑے سے ملتی جلتی چیز سے بنا ہو (تو وہ زمین پر چلنے سے پاک ہو جائے گا)۔ سورج۱۹۲۔ سورج ۔ زمین، عمارت اور دیوار کو پانچ شرطوں کے ساتھ پاک کرتا ہے۔(اول) نجس چیز اس طرح تر ہو کہ اگر دوسری چیز اس سے لگے تو تر ہو جائے لہذا اگر وہ چیز خشک ہو تو اسے کسی طرح تر کر لینا چاہئے تاکہ دھوپ سے خشک ہو۔ (دوم) اگر کسی چیز میں عین نجاست ہو تو دھوپ سے خشک کرنے سے پہلے اس چیز سے نجاست کو دور کر لیا جائے۔ (سوم) کوئی چیز دھوپ میں رکاوٹ نہ ڈالے۔ پس اگر دھوپ پردے، بادل یا ایسی ہی کسی چیز کے پیچھے سے نجس چیز پر پڑے اور اسے خشک کر دے تو وہ چیز پاک نہیں ہوگی البتہ اگر بادل اتنا ہلکا ہو کہ دھوپ کو نہ رو کے تو کوئی حرج نہیں۔ (چہارم) فقط سورج نجس چیز کو خشک کرے۔ لہذا مثال کے طور پر اگر نجس چیز ہوا اور دھوپ سے خشک ہو تو پاک نہیں ہوتی۔ ہاں اگر ہوا اتنی ہلکی ہو کہ یہ نہ کہا جاسکے کہ نجس چیز کو خشک کرنے میں اس نے بھی کوئی مدد کی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ (پنجم) بنیاد اور عمارت کے جس حصے میں نجاست سرایت کر گئی ہے دھوپ سے ایک ہی مرتبہ خشک ہو جائے۔ پس اگر ایک دفعہ دھوپ نجس زمین اور عمارت پر پڑے اور اس کا سامنے والا حصہ خشک کرے اور دوسری دفعہ نچلے حصے کو خشک کرے تو اس کا سامنے والا حصہ پاک ہوگا اور نچلا حصہ نجس رہے گا۔ ۱۹۳۔ سورج، نجس چٹائی کو پاک کر دیتا ہے لیکن اگر چٹائی دھاگے سے بنی ہوئی ہو تو دھاگے کے پاک ہونے میں اشکال ہے۔ اسی طرح درخت، گھاس اور دروازے، کھڑکیاں سورج سے پاک ہونے میں اشکال ہے۔ ۱۹۴۔ اگر دھوپ نجس زمین پر پڑے، بعد ازاں شک پیدا ہو کہ دھوپ پڑنے کے وقت زمین تر تھی یا نہیں یا تری دھوپ کے ذریعے خشک ہوئی یا نہیں تو وہ زمین نجس ہوگی۔ اور اگر شک پیدا ہو کہ دھوپ پڑنے سے پہلے عین نجاست زمین پر سے ہٹادی گئی تھی یا نہیں یا یہ کہ کوئی چیز دھوپ کو مانع تھی یا نہیں تو پھر بھی وہی صورت ہوگی (یعنی زمین نجس رہے گی)۔ ۱۹۵۔ اگر دھوپ نجس دیوار کی ایک طرف پڑے اور اس کے ذریعے دیوار کی وہ جانب بھی خشک ہو جائے جس پر دھوپ نہیں پڑی تو بعید نہیں کہ دیوار دونوں طرف سے پاک ہو جائے۔ استحالہ۱۹۶۔ اگر کسی نجس چیز کی جنس یوں بدل جائے کہ ایک پاک چیز کی شکل اختیار کرلے تو وہ پاک ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر نجس لکڑی جل کر راکھ ہو جائے یا کتا نمک کی کان میں گر کر نمک بن جائے۔ لیکن اگر اس چیز کی جنس نہ بدلے مثلاً نجس گیہوں کا آٹا پیس لیا جائے یا (نجس آٹے کی) روٹی پکالی جائے تو وہ پاک نہیں ہوگی۔۱۹۷۔ مٹی کا لوٹا اور دوسری ایسی چیزیں جو نجس مٹی سے بنائی جائیں نجس ہیں لیکن وہ کوئلہ جو نجس لکڑی سے تیار کیا جائے اگر اس میں لکڑی کی کوئی خاصیت باقی نہ رہے تو وہ کوئلہ پاک ہے۔ ۱۹۸۔ ایسی نجس چیز جس کے متعلق علم نہ ہو کہ آیا اس کا استحالہ ہوا یا نہیں (یعنی جنس بدلی سے یا نہیں) نجس ہے۔ انقلاب
۹۹ اگر شراب خود بخود یا کوئی چیز ملانے سے مثلا سر
کہ اور نمک ملانے سے سرکہ بن جائے تو پاک ہو جاتی ہے۔ |